سورة مريم - آیت 87

لَّا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَٰنِ عَهْدًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ سفارش کے مالک نہ ہوں گے مگر جس نے رحمان کے ہاں کوئی عہد لے لیا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٨] سفارش کی کڑی شرائط :۔ اس ذو معنی جملہ کے دو مطلب ہیں۔ ایک تو سفارش صرف اس شخص کے حق میں کی جاسکے گی جس نے اپنے آپ کو مستحق شفاعت بنائے رکھا ہو۔ ایسے لوگوں کے لئے اللہ کا عہد ہے کہ ان کے حق میں سفارش قبول کی جائے گی اور یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے کبھی شرک نہ کیا ہوگا۔ اللہ کے فرمانبردار ہوں گے مگر کبھی کبھی ان سے گناہ بھی سرزد ہوگئے ہوں گے اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ سفارش صرف وہ لوگ کرسکیں گے جنہیں اللہ تعالیٰ سفارش کرنے کی اجازت دیں گے اور یہی اللہ کا عہد ہے۔ ان لوگوں کو سفارش کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی جن سے مشرکوں نے اپنی توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔