وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى ۗ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ مَّرَدًّا
اور اللہ ان لوگوں کو جنھوں نے ہدایت پائی، ہدایت میں زیادہ کرتا ہے اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے ہاں ثواب کے اعتبار سے بہتر اور انجام کے لحاظ سے کہیں اچھی ہیں۔
[٦٨] ہر واقعہ مومن کی ہدایت میں اضافہ کرتا ہے :۔ کافروں کی تو خوشحالی سے آزمائش ہوتی ہے اور ہر نعمت اور خوشحالی کے موقعہ پر ان کی گمراہی میں مزید اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ اس کے برعکس مومنوں کے لئے ہر آزمائش مزیدہدایت کا سبب بن جاتی ہے۔ کوئی بھلائی اور نعمت ملے تو اللہ کا شکر بجا لاتے ہیں اور دکھ پہنچے تو صبر و استقلال کے دامن کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ غرض ہر حال میں وہ صابر و شاکر رہتے ہیں اور ہر نیا واقعہ وہ جیسا بھی ہو، ان کی مزید ہدایت کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ [٦٩] اس کی تشریح کے لئے سورۃ کہف کی آیت نمبر ٤٦ کا حاشیہ ملاحظہ فرمائیے۔