سورة الكهف - آیت 77

فَانطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَن يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَن يَنقَضَّ فَأَقَامَهُ ۖ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر وہ دونوں چلے، یہاں تک کہ جب وہ ایک بستی والوں کے پاس آئے، انھوں نے اس کے رہنے والوں سے کھانا طلب کیا تو انھوں نے انکار کردیا کہ ان کی مہمان نوازی کریں، پھر انھوں نے اس میں ایک دیوار پائی جو چاہتی تھی کہ گر جائے تو اس نے اسے سیدھا کردیا۔ کہا اگر تو چاہتا تو ضرور اس پر کچھ اجرت لے لیتا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٥] بستی والوں کی بے مروتی اور ان پر احسان کیوں کیا ؟ :۔ یعنی بستی والوں کی بے مروتی کا تو یہ عالم ہے کہ ہم مسافروں کے کھانا طلب کرنے پر بھی انہوں نے ہمیں کھانا تک نہ کھلایا اور ایسے لوگوں پر آپ کے احسان کا یہ حال ہے کہ جس دیوار کے نیچے سے گزرنے سے بھی وہ لوگ ڈرتے تھے کہیں ہمارے اوپر ہی نہ گر پڑے اس دیوار کی مرمت کرکے آپ نے اسے قائم اور سیدھا کردیا حالانکہ اس کام پر اجرت لینا آپ کا حق تھا۔ بالخصوص ایسے بے مروت لوگوں سے تو یہ اجرت چھوڑنا ہی نہ چاہیئے تھی اور اس اجرت سے ہم اپنی بھوک بھی دور کرسکتے تھے۔