سورة الكهف - آیت 51

مَّا أَشْهَدتُّهُمْ خَلْقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَا خَلْقَ أَنفُسِهِمْ وَمَا كُنتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّينَ عَضُدًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

میں نے انھیں نہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں حاضر کیا اور نہ خود ان کے پیدا کرنے میں اور نہ ہی میں گمراہ کرنے والوں کو بازو بنانے والا تھا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٠] یعنی جب میں نے زمین و آسمان پیدا کیے تھے تو اس وقت میں نے نہ تمہارے معبودوں سے کوئی مشورہ لیا تھا نہ اس وقت موجود تھے بلکہ ان کو پیداہی بڑی مدت بعد کیا گیا تھا۔ پھر جب انھیں پیدا کیا تو اس وقت بھی ان سے یہ مشورہ نہیں لیا تھا کہ تمہیں کس طرح کا بنایا جائے۔ پھر یہ میرے شریک کیسے بن گئے؟ اور اگر بالفرض محال میں نے کسی کو اپنا مددگار بنانا بھی ہوتا تو ان بدبختوں کو بناتا جو لوگوں کی گمراہی کا سبب بنے ہوئے ہیں۔؟