سورة النحل - آیت 67

وَمِن ثَمَرَاتِ النَّخِيلِ وَالْأَعْنَابِ تَتَّخِذُونَ مِنْهُ سَكَرًا وَرِزْقًا حَسَنًا ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کھجوروں اور انگوروں کے پھلوں سے بھی، جس سے تم نشہ آور چیز اور اچھا رزق بناتے ہو۔ بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً ایک نشانی ہے جو سمجھتے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٤] مکی دور میں شراب کی ناپسندیدگی پر اشارہ :۔ چار قسم کے مشروب ہیں جو اللہ کی بہت بڑی نعمتیں ہیں اور یہ مشروب انسان کو اللہ نے اس دنیا میں عطا فرمائے ہیں اور اہل جنت کو جنت میں بھی بافراط عطا فرمائے گا۔ ایک پانی، دوسرے دودھ، تیسرے شراب چوتھے شہد (٤٧: ١٥) ان میں سے دو کا ذکر پہلی دو آیات میں گزر چکا ہے۔ اس آیت میں شراب کا ذکر اور اس سے بعد کی آیت میں شہد کا۔ اس آیت میں کھجور اور انگور کا ذکر اس لیے ہوا کہ یہی پھل عرب میں زیادہ تر پائے جاتے تھے ورنہ اور بھی کئی قسم کے پھلوں اور غلوں سے شراب کشید کی جاتی ہے اور جن چیزوں سے یہ شراب تیار کی جاتی ہے خواہ پھل ہوں یا غلے ہوں۔ سب پاکیزہ قسم کا رزق ہے اور عمدہ رزق سے مراد پھلوں کا رس یا جوس یا شکر یا شیرہ یا نبیذ یا ملک شیک و سرکہ، کشمش، منقہ، اور چھوہارے جن سے شراب بنتی ہے اور یہ سب چیزیں انسان کی تربیت اور صحت کے لیے انتہائی مفید ہیں علاوہ ازیں خوشگوار اور مزیدار بھی ہیں۔ مگر جب اسی رس میں سڑانڈ پیدا ہوجاتی ہے اور وہ الکوحل کی شکل اختیار کرلیتا ہے تو اس میں نشہ پیدا ہوجاتا ہے جس کے پینے سے انسان بدمست ہوجاتا ہے۔ لہٰذا یہ عمدہ رزق نہ رہا۔ یہ بات ملحوظ رکھنا چاہیے کہ یہ سورت مکی ہے اور شراب مدنی دور میں حرام ہوئی تھی۔ مکی دور میں اگرچہ شراب حرام نہیں ہوئی تھی۔ تاہم اسے عمدہ رزق سے خارج کردیا گیا۔ جس میں یہ اشارہ پایا جاتا تھا کہ یہ کسی وقت حرام قرار دے دی جائے گی۔ اور اہل جنت کو جو شراب مہیا کی جائے گی اس میں سے اس کے مضر پہلو کو ختم کردیا جائے گا یعنی جنتی لوگ شراب پئیں گے تو نہ ان کا سر چکرائے گا، نہ مستی پیدا ہوگی نہ کوئی لغو باتیں کریں گے اور نہ ان کی عقل مستور ہوگی اور یہی وہ نقصانات ہیں جن کی وجہ سے شراب کو اس دنیا میں حرام قرار دیا گیا ہے۔ اور ان چیزوں میں نشانی یہ ہے کہ ایک ہی چیز میں وہ مادہ بھی موجود ہے جو انسان کے لیے حیات بخش غذا بن سکتا ہے اور وہ مادہ بھی موجود ہے جو سڑ کر نشہ آور شراب یا الکوحل میں تبدیل ہوجاتا ہے اب یہ انسان کا اپنا انتخاب ہے کہ وہ ان سرچشموں سے پاک رزق حاصل کرتا ہے یا عقل کو زائل کردینے والی شراب کا۔