وَالَّذِينَ هَاجَرُوا فِي اللَّهِ مِن بَعْدِ مَا ظُلِمُوا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً ۖ وَلَأَجْرُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
اور جن لوگوں نے اللہ کی خاطر وطن چھوڑا، اس کے بعد کہ ان پر ظلم کیا گیا، بلاشبہ ہم انھیں دنیا میں ضرور اچھا ٹھکا نادیں گے اور یقیناً آخرت کا اجر سب سے بڑا ہے۔ کاش! وہ جانتے ہوتے۔
[٤٢] ہجرت حبشہ :۔ یہ سورت چونکہ مکی ہے لہٰذا یہاں مہاجرین سے مراد صرف وہ لوگ ہیں جنہوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی تھی اور یہ اسی (٨٠) کے قریب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے جن پر قریش مکہ کی طرف سے مظالم ڈھائے جاتے رہے اور وہ مقدور بھر صبر سے برداشت کرتے رہے لیکن بالآخر قریش مکہ نے انھیں اس قدر نشانہ ستم بنایا کہ وہ اپنا گھر بار، مال و جائیداد اور عزیز و اقارب سب کچھ چھوڑنے پر مجبور ہوگئے اور اللہ کے دین کی خاطر اپنے وطن مکہ کو چھوڑ کر حبشہ کی طرف ہجرت کر گئے۔ پھر یہی لوگ حبشہ سے دوبارہ ہجرت کرکے مدینہ اس وقت پہنچے جب خیبر فتح ہوچکا تھا۔ اس کے بعد اللہ نے اپنے فضل اور اپنی رحمت سے نوازا اور یہی لوگ ان مشرکوں اور کافروں کے حاکم بن گئے جنہوں نے انھیں مکہ سے ہجرت کرنے پر مجبور کردیا تھا۔