سورة النحل - آیت 26

قَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَأَتَى اللَّهُ بُنْيَانَهُم مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَيْهِمُ السَّقْفُ مِن فَوْقِهِمْ وَأَتَاهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یقیناً ان لوگوں نے تدبیریں کیں جو ان سے پہلے تھے تو اللہ ان کی عمارت کو بنیادوں سے آیا۔ پس ان پر ان کے اوپر سے چھت گر پڑی اور ان پر وہاں سے عذاب آیا کہ وہ سوچتے نہ تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٦] قریش کی اسلام دشمن سرگرمیاں :۔ قریش مکہ صرف یہی نہیں کہ لوگوں میں غلط پروپیگنڈا کرکے انھیں اسلام سے دور رکھنے کی کوشش کرتے تھے۔ بلکہ اسلام کو روکنے کے لیے کئی طرح کی تدبیریں کرتے رہتے تھے۔ وہ اسلام لانے والوں پر ناروا سختیاں کرتے، انھیں تنگ کرتے۔ بیت اللہ میں داخلہ اور بالخصوص طواف پر پابندیاں قرآن بلند آواز سے پڑھنے پر پابندیاں اور دھمکیاں اور پھر معاشرتی بائیکاٹ، یہ سب کچھ وہ اس لیے کر رہے تھے کہ اسلام اور اس کی دعوت کا کلی طور پر استیصال کردیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان سے پہلے لوگ بھی دعوت حق کے مقابلے میں ایسی ہی چالیں چلتے رہے اور ان چالوں کے اونچے اور مضبوط محل کھڑے کردیئے۔ لیکن جب اللہ کا عذاب آیا تو ان کی چالوں کے محل بنیادوں ہی سے اکھڑ کر زمین پر آرہے۔ وہ خود اپنی ہی چالوں میں ایسے پھنس گئے جس کا انھیں وہم و گمان بھی نہ ہوسکتا تھا۔