سورة البقرة - آیت 156

الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ لوگ کہ جب انھیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں بے شک ہم اللہ کے لیے ہیں اور بے شک ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩٦]مصیبت کے وقت اناللہ واناالیہ رجعون کہنا:۔ جو یہ کلمات صرف زبان سے ہی ادا نہیں کرتے بلکہ دل سے بھی اس بات کے قائل ہوتے ہیں کہ چونکہ ہم اللہ ہی کی ملک ہیں۔ لہٰذا ہماری جو چیز بھی اللہ کی راہ میں قربان ہوئی وہ اپنے ٹھیک ٹھکانے پر پہنچ گئی اور وہ کسی قسم کی بے قراری یا اضطراب کا اظہار نہیں کرتے نہ ہی زبان سے کوئی ناشکری کا کلمہ نکالتے ہیں۔ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نواسہ ( زینب رضی اللہ عنہ کا بیٹا) فوت ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی سے فرمایا : یوں کہو : أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَمُرْهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ (جو اس نے لے لیا وہ اللہ ہی کا تھا اور جو دے رکھا ہے وہ بھی اللہ ہی کا ہے۔ اس کے ہاں ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے۔ لہٰذا تمہیں چاہیے کہ صبر کرو اور اس سے ثواب کی امید رکھو) (بخاری، کتاب المرضیٰ۔ باب عیادۃ الصبیان و کتاب الجنائز (مسلم کتاب الجنائز، باب البکاء علی المیت)