سورة ھود - آیت 102

وَكَذَٰلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَىٰ وَهِيَ ظَالِمَةٌ ۚ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور تیرے رب کی پکڑ ایسی ہی ہوتی ہے، جب وہ بستیوں کو پکڑتا ہے، اس حال میں کہ وہ ظلم کرنے والی ہوتی ہیں، بے شک اس کی پکڑ بڑی دردناک، بہت سخت ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١٣] یعنی اللہ ظالم لوگوں کو مہلت دیئے جاتا ہے اور مہلت سے مقصود تنبیہ بھی ہوتا ہے اور اتمام حجت بھی۔ لیکن جس قوم پر اتمام حجت ہوچکے اور تنبیہات بھی سود مند ثابت نہ ہوں اور ان لوگوں میں خیر اور بھلائی کو قبول کرنے کی استعداد ہی باقی نہ رہے تو پھر اس وقت ان پر ایسا قہر الٰہی نازل ہوتا ہے جو ان کے لیے سخت تکلیف دہ بھی ہوتا ہے اور جان لیوا بھی۔ اور اس عذاب سے بسا اوقات اس قوم کا نام و نشان ہی صفحہ ہستی سے مٹادیا جاتا ہے۔