قَالُوا يَا لُوطُ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَن يَصِلُوا إِلَيْكَ ۖ فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ إِلَّا امْرَأَتَكَ ۖ إِنَّهُ مُصِيبُهَا مَا أَصَابَهُمْ ۚ إِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ ۚ أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ
انھوں نے کہا اے لوط! بے شک ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں، یہ ہرگز تجھ تک نہیں پہنچ پائیں گے، سو اپنے گھر والوں کو رات کے کسی حصے میں لے کر چل نکل اور تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے مگر تیری بیوی۔ بے شک حقیقت یہ ہے کہ اس پر وہی مصیبت آنے والی ہے جو ان پر آئے گی۔ بے شک ان کے وعدے کا وقت صبح ہے، کیا صبح واقعی قریب نہیں۔
[٩١] مشٹنڈوں کا اندھا ہونا :۔ سیدنا لوط علیہ السلام کی زبان سے ایسے بے بسی کے الفاظ سن کر فرشتے چپ نہ رہ سکے اور کہنے لگے کہ آپ اتنے پریشان نہ ہوں ہم لڑکے نہیں بلکہ آپ کے پروردگار کے فرستادہ فرشتے ہیں اور فکر نہ کرو یہ لوگ ہمیں چھیڑنا تو درکنار تمہارا بھی کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔ بعض مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ کہنے کے بعد سیدنا جبریل علیہ السلام نے لوط علیہ السلام کو ایک علیحدہ جگہ بٹھلا دیا اور صرف اپنا بازو تھوڑا سا ان ملعونوں کی طرف بڑھایا تو سب کے سب اندھے ہوگئے انھیں کچھ نظر ہی نہیں آتا تھا وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ بھاگو یہاں سے۔ یہ لوط علیہ السلام کے مہمان تو بڑے جادوگر معلوم ہوتے ہیں اور جب وہ بھاگنے لگے تو ایک دوسرے پر گرے پڑتے تھے۔ [ ٩٢] سیدنا لوط اور مومنوں کو نکلنے کی ہدایت اور بیوی کا پیچھے رہنا :۔ جب یہ لوگ سیدنا لوط علیہ السلام کے گھر سے دفع ہوگئے تو فرشتوں نے لوط علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کے پروگرام سے مطلع کرتے ہوئے کہا کہ راتوں رات اپنے گھر والوں کو لے کر یہاں سے نکل جاؤ کیونکہ صبح کے وقت ان پر عذاب آنے والا ہے اور صبح ہونے میں تھوڑا ہی وقت باقی رہ گیا ہے لہٰذا جلد از جلد نکلنے کی کوشش کرو اور دیکھو تمہاری بیوی تمہارے ساتھ نہیں جائے گی کیونکہ وہ بھی اس جرم میں برابر کی شریک ہے اور پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھنا مبادا کسی کو یہ خیال آجائے کہ دیکھیں تو سہی ان پر کیسے عذاب آتا ہے اور وہ بھی کہیں عذاب کی لپیٹ میں نہ آجائے۔