وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ ۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ
اور بلاشبہ یقیناً ہمارے بھیجے ہوئے ابراہیم کے پاس خوش خبری لے کر آئے، انھوں نے سلام کہا، اس نے کہا سلام ہو، پھر دیر نہیں کی کہ ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آیا۔
[٨٠] فرشتوں کا ابراہیم علیہ السلام کے پاس اسحاق کی خوشخبری لے کر جانا :۔ اس سورۃ میں بھی انبیاء کے قصص کی ترتیب وہی ہے جو پہلے سورۃ اعراف میں گذر چکی ہے یعنی ثمود کے بعد قوم لوط کی تباہی کا ذکر ہے یہاں ضمناً جو ابراہیم علیہ السلام کا ذکر آیا ہے تو بطور تمہید آیا ہے کیونکہ جو فرشتے قوم لوط کی ہلاکت کے لیے مامور کیے گئے تھے وہ پہلے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے پاس ہی ایک بیٹے کی خوشخبری دینے آئے تھے یہ فرشتے انسانی شکل میں آئے اور آکر سلام کیا سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے سلام کا جواب دیا پھر ان کی مہمان نوازی میں مشغول ہوگئے اور تھوڑی دیر میں ایک بچھڑا بھون کرلے آئے اور کھانے کے لیے ان کے سامنے رکھ دیا۔