فَعَقَرُوهَا فَقَالَ تَمَتَّعُوا فِي دَارِكُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ ۖ ذَٰلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍ
تو انھوں نے اس کی ٹانگیں کاٹ دیں، تو اس نے کہا اپنے گھروں میں تین دن خوب فائدہ اٹھالو، یہ وعدہ ہے جس میں کوئی جھوٹ نہیں بولا گیا۔
[٧٧] اونٹنی کو مارنا :۔ مگر یہ قوم اپنے اس متفقہ فیصلہ پر قائم نہ رہ سکی۔ دراصل یہ اونٹنی ان کے لیے وبال جان بن گئی اور عذاب کے ڈر کی وجہ سے اسے کوئی ہاتھ لگانے کی جرأت بھی نہیں کرتا تھا بالآخر قوم کا ایک شہ زور بدبخت اٹھا جس نے اونٹنی کو مار ڈالنے کا ارادہ کرلیا۔ پھر بستی کے ایک ایک فرد سے اس کے متعلق خفیہ مشورے کیے اور آراء طلب کیں۔ اکثریت نے یہی رائے دی کہ اس مصیبت سے جان چھوٹ جائے تو یہ بڑی خوشی کی بات ہوگی۔ اس فیصلہ کے بعد اس بدبخت نے اونٹنی کی کونچ کی رگوں کو کاٹ ڈالا اونٹنی نے ایک زبردست دل دہلا دینے والی چیخ ماری اور اسی پہاڑ میں غائب ہوگئی جس سے نکلی تھی اس کے پیچھے پیچھے اس کا بچہ بھی غائب ہوگیا اس واقعہ کے فوراً بعد خود سیدنا صالح علیہ السلام کو بھی مار ڈالنے کے خفیہ صلاح مشورے ہونے لگے۔ تین دن بعد عذاب :۔ اللہ کا یہ قانون ہے کہ اگر کوئی قوم کسی نبی سے کوئی خاص معجزہ طلب کرے اور وہ معجزہ اسے عطا کردیا جائے پھر بھی وہ قوم سرکشی کی راہ اختیار کرے تو یقیناً اس پر عذاب الٰہی نازل ہوتا ہے چنانچہ صالح علیہ السلام نے وحی کی اطلاع کے مطابق قوم کو خبردار کردیا کہ اب تمہیں صرف تین دن کی مہلت دی جاتی ہے اس کے بعد تم پر اللہ کا قہر نازل ہوگا جس سے تم بچ نہ سکو گے اور نہ ہی اس وعدہ میں کچھ تغیر و تبدل ہوسکتا ہے۔