وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَىٰ قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ
اور اے میری قوم! اپنے رب سے بخشش مانگو، پھر اس کی طرف پلٹ آؤ، وہ تم پر بادل بھیجے گا، جو خوب برسنے والا ہوگا اور تمھیں تمھاری قوت کے ساتھ اور قوت زیادہ دے گا اور مجرم بنتے ہوئے منہ نہ موڑو۔
[٥٩] توبہ واستغفار سے رزق میں فراوانی :۔ قوم عاد کو کھیتی باڑی سے بڑی دلچسپی تھی اور زیادہ تر زراعت ہی ان کا ذریعہ معاش تھا وہ تین سال سے خشک سالی کی مصیبت میں گرفتار تھے اور بارش نہیں ہو رہی تھی۔ اس مصیبت کے دفعیہ کے لیے ہودعلیہ السلام نے انھیں اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار کرنے کی تلقین فرمائی اور انھیں یقین دلایا کہ اگر تم ایک اللہ کی طرف رجوع کرکے اپنے سابقہ گناہوں کی سچے دل سے معافی طلب کرو گے تو یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر آسمان سے بارش برسا کر رزق کے دروازے کھول دے گا جس سے تمہاری مالی اور بدنی قوت دونوں میں اضافہ ہوگا نیز خوش حالی کا دور دورہ ہوجائے گا اس بات کا تو قوم نے کوئی جواب نہ دیا البتہ کسی صریح معجزہ کا مطالبہ کردیا۔