وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلَأٌ مِّن قَوْمِهِ سَخِرُوا مِنْهُ ۚ قَالَ إِن تَسْخَرُوا مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنكُمْ كَمَا تَسْخَرُونَ
اور وہ کشتی بناتا رہا اور جب کبھی اس کے پاس سے اس کی قوم کے کوئی سردار گزرتے اس سے مذاق کرتے۔ وہ کہتا اگر تم ہم سے مذاق کرتے ہو تو ہم تم سے مذاق کرتے ہیں، جیسے تم مذاق کرتے ہو۔
[٤٥] کشتی بنانے پر قوم کا مذاق اڑانا :۔ وہ مذاق یہ کرتے تھے کہ جہاز جتنی بڑی کشتی جو تم بنا رہے ہو اسے کیا خشکی پر چلاؤ گے؟ یہاں نہ تو نزدیک کوئی دریا ہے جس میں اسے چلا سکو۔ بارشوں کو ہم ترس رہے ہیں خشک سالی بھی ہے اور کسی دریا وغیرہ میں سیلاب کا خطرہ بھی نہیں تو پھر اسے بنا کر کیا کرو گے؟ وہ تو نوح علیہ السلام کو دیوانہ سمجھ رہے تھے اور نوح علیہ السلام انھیں دیوانہ سمجھ رہے تھے کیونکہ انہوں نے قوم کو خبردار کردیا تھا کہ تم پر سیلاب کا عذاب آنے والا ہے وہ اپنی قوم پر اس بات سے حیران تھے کہ عنقریب ان لوگوں کی تباہی ہونے والی ہے اور انھیں اپنی ذرا بھی فکر نہیں الٹا مجھے دیوانہ سمجھ کر مذاق اڑا رہے ہیں۔ نوح علیہ السلام نے انھیں جواب دیا، کوئی بات نہیں آج تم ہمارا مذاق اڑا لو، جلد ہی ایسا وقت آنے والا ہے جب ہم تمہارا مذاق اڑائیں گے اس وقت تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ رسوا کرنے والا عذاب کس پر نازل ہوتا ہے؟