وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا ۚ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ
اور ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بنا اور مجھ سے ان کے بارے میں بات نہ کرنا جنھوں نے ظلم کیا، یقیناً وہ غرق کیے جانے والے ہیں۔
[٤٤] جب یہ صورت حال پیدا ہوگئی تو اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کو بذریعہ وحی حکم دیا کہ اب ہماری ہدایات کے مطابق ایک بہت بڑی کشتی بنانا شروع کردو اور دیکھو جو لوگ اب تک ایمان نہیں لائے ان سب کو میں غرق کرنے والا ہوں لہٰذا ان میں سے کسی پر تمہیں ترس نہ آجائے کہ تم اس کی نجات کے لیے مجھ سے درخواست کرنے لگو۔ تورات کی تصریح کے مطابق اس کشتی کی لمبائی تین سو ہاتھ، چوڑائی پچاس ہاتھ اور اونچائی تیس ہاتھ تھی اور اس کے تین درجے یا منزلیں تھیں اور اس میں روشندان اور دروازے اور کھڑکیاں اور کوٹھڑیاں تھیں اور اندر اور باہر رال لگادی گئی تھی گویا یہ موجودہ دور کے لحاظ سے بھی ایک درمیانہ درجہ کا بحری جہاز تھا جسے بنی نوع انسان کی تاریخ میں سیدنا نوح علیہ السلام نے غالباً پہلی بار بنایا تھا اور اس کے بنانے کا طریقہ اللہ تعالیٰ نے خود بذریعہ وحی سکھلایا تھا۔