أُولَٰئِكَ لَمْ يَكُونُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَمَا كَانَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ۘ يُضَاعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ ۚ مَا كَانُوا يَسْتَطِيعُونَ السَّمْعَ وَمَا كَانُوا يُبْصِرُونَ
یہ لوگ کبھی زمین میں عاجز کرنے والے نہیں اور نہ کبھی ان کے لیے اللہ کے سوا کوئی مددگار ہیں، ان کے لیے عذاب دگنا کیا جائے گا۔ وہ نہ سننے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ دیکھا کرتے تھے۔
[٤ ٢] اللہ کے ذمہ جھوٹ لگانے پر سخت ترین عذاب کیوں ہوگا :۔ یعنی اگر اللہ چاہتا تو دنیا میں ہی ان کو سزا دے کر تباہ و برباد کرسکتا تھا اور یہ لوگ اللہ کی گرفت سے بچ کر کہیں نہیں جاسکتے تھے اور آج قیامت کے دن بھی ان کا کوئی حامی و ناصر نہیں ہوگا اور انھیں دگنا عذاب اس لیے دیا جائے گا کہ ایک تو خود گمراہ ہوئے دوسرے یہی گمراہی کی میراث اپنی اولاد کے لیے اور دوسرے پیروکاروں کے لیے چھوڑ گئے۔ جن کے عذاب سے حصہ رسدی ان کے کھاتے میں بھی جمع ہوتا رہا۔ [٥ ٢] دگنے عذاب کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ایک تو خود وہ سیدھی راہ دیکھنے کی کوشش ہی نہ کرتے تھے اور دوسرے اس لیے کہ اگر انھیں کوئی سیدھی راہ بتلانے کی کوشش کرتا تو اس کی بات سننا بھی انھیں گوارا نہ تھی بلکہ اس کے درپے آزار ہوجاتے تھے۔