قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي شَكٍّ مِّن دِينِي فَلَا أَعْبُدُ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِنْ أَعْبُدُ اللَّهَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
کہہ دے اے لوگو! اگر تم میرے دین کے بارے میں کسی شک میں ہو تو میں ان کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو اور لیکن میں اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمھیں قبض کرتا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ایمان والوں سے ہوجاؤں۔
[١١٢] موت سے متعلق تین حقائق :۔ موت کے متعلق چند ایسے اٹل حقائق ہیں جن کا کوئی بھی انسان انکار نہیں کرسکتا خواہ وہ مومن ہو یا مشرک ہو یا دہریہ اور نیچری ہو۔ ایک یہ کہ ہر ذی روح کو موت آکے رہے گی کوئی انسان موت کی گرفت سے آج تک نہ بچ سکا ہے اور نہ بچ سکتا ہے دوسری یہ کہ جب موت کا وقت آجائے تو اسے ٹالا نہیں جاسکتا۔ اور تیسری یہ کہ موت ہر ذی روح کے لیے ناگوار ہوتی ہے اور کوئی بھی مرنا پسند نہیں کرتا۔ الا یہ کہ مومنوں کو موت کے وقت آئندہ کے بہتر انجام کی خوشخبری دی جاتی ہے یا انھیں جنت میں ان کا مقام دکھلا دیا جاتا ہے جس کی بنا پر وہ موت کو برضاء و رغبت قبول کرنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں جیسا کہ سیدۃ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے اور ان تینوں حیثیتوں کو مشرکین مکہ بھی تسلیم کرتے تھے بالخصوص اس حقیقت کو کہ موت کو ان کے معبود ٹال نہیں سکتے نیز یہ کہ موت اور زندگی کا رشتہ سرتا سر خالص اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ معبودان باطلہ کی اقسام اور ان کی بے بسی :۔ دوسری قابل ذکر بات یہ ہے کہ جن چیزوں کو معبود یا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھا جاتا رہا ہے۔ ان کی تین ہی قسمیں ہوسکتی ہیں ایک توہماتی ارواح جیسے جن، فرشتے مختلف سیاروں یا بزرگوں کی ارواح، ایسی چیزوں کو معبود یا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنے کی بنیاد محض انتہائی توہمات ہیں۔ دوسرے بے جان معبود جیسے بت مجسمے اور شجر و حجر وغیرہ اور تیسرے پیر و مشائخ وغیرہ۔ ان میں سے بے جان تو محض توہماتی چیزیں ہیں رہے پیرو مشائخ جنہیں حاجت روا اور مشکل کشا سمجھا جاتا ہے۔ ان کے متعلق بھی یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا انہوں نے اپنے آپ کو موت جیسی ناگوار چیز کی گرفت سے بچا لیا تھا یا اس کے وقت کو مؤخر کرنے میں وہ کامیاب ہوگئے تھے؟ اور اگر وہ اپنی بھی مصیبت دور نہیں کرسکے تو دوسروں کی کیسے دور کرسکتے ہیں؟ زندگی اور موت پر اللہ کے سوا کسی معبود کا اختیار نہیں چلتا :۔ اسی حوالہ سے مشرکوں کو انتباہ کیا جارہا ہے اور پیغمبر کی زبان سے یہ کہلوایا جارہا ہے کہ آپ انھیں کہیے کہ میں صرف اسی ہستی کی پرستش کرتا ہوں جس کے قبضہ قدرت میں تمہاری جانیں ہیں تمہاری جانوں پر تمہارے تمام معبودوں میں سے کسی کا بھی تصرف نہیں چلتا تو پھر میں آخر اسی اکیلے معبود کی کیوں نہ پرستش کروں جو میری اور تمہاری سب کی جانوں پر پورا پورا تصرف رکھتا ہے ہم سب کی زندگی اور موت کی باگ ڈور خالصتاً اسی کے ہاتھ میں ہے اور کان کھول کر سن لو کہ جن معبودوں کی تم پرستش کرتے ہو میں ایسے بے بس اور لاچار معبودوں کی کبھی پرستش کا خیال تک بھی دل میں نہیں لاسکتا۔