سورة التوبہ - آیت 112

التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدُونَ الْآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

(وہ مومن) توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزہ رکھنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، برائی سے منع کرنے والے اور اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہیں اور ان مومنوں کو خوش خبری دے دے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٢٥] معاہدہ بیع میں پورا اترنے والوں کی صفات :۔ سابقہ آیات میں گزر چکا ہے کہ جو سچے مومن غزوہ تبوک سے پیچھے رہ گئے تھے انہوں نے کس طرح سچے دل سے توبہ کی۔ گویا بعض اوقات سچے مومن بھی بہ تقاضائے بشر یہ اس معاہدہ بیع کو بھول جاتے ہیں جس کی رو سے مومنوں نے اللہ سے یہ عہد کر رکھا ہے کہ وہ اپنی جانوں اور اموال میں تصرف اسی کی مرضی کے تابع رہ کر کریں گے۔ اور جب بھی کوئی ایسا موقع آتا ہے تو ایسے مومنوں کی شان یہ ہوتی ہے کہ جب بھی انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے تو فوراً اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اللہ سے ہر ایسے موقع پر توبہ و استغفار کرتے رہتے ہیں۔ [١٢٦] سائح کا لغوی مفہوم :۔ سائح کا ایک معنی روزہ دار ہے۔ ایسا روزہ جس میں روزہ دار کھانے پینے کی پابندیوں کے علاوہ اخلاقی پابندیوں کا بھی لحاظ رکھے۔ جیسے جھوٹ، گالی گلوچ اور لڑائی جھگڑے سے بھی پرہیز کرے اور صاحب منجد کے نزدیک وہ روزہ دار ہے جو مسجد میں قیام پذیر ہو۔ جبکہ صائم کا معنی محض روزہ دار ہے اگرچہ اسے بھی اخلاقی پابندیوں کی تاکید کی گئی ہے۔ اور اس کا دوسرا معنی سیاحت کرنے والا ہے۔ سیر و تفریح کے لیے نہیں بلکہ طلب علم کے لیے، جہاد فی سبیل اللہ کے لیے کسب حلال کے لیے، آثار اقوام قدیمہ سے عبرت حاصل کرنے کے لیے، کائنات میں اللہ تعالیٰ کی پھیلی ہوئی آیات کا مشاہدہ کرنے کے لیے، دین اسلام کی اشاعت و تبلیغ کے لیے اور ہر اس کام کے لیے جس میں اللہ کی رضا مطلوب ہو۔ [١٢٧] یعنی جو لوگ صرف اپنی اصلاح نفس پر ہی اکتفا نہیں کرتے بلکہ ازراہ خیر خواہی دوسروں کو بھی حسب استطاعت اپنے ہاتھ سے یا زبان و قلم سے اچھے کاموں کی تلقین کرتے اور برے کاموں سے روکتے ہیں۔ جو مومنوں کے لیے ایک نہایت اہم فریضہ ہے۔ [١٢٨] ان حدود کا دائرہ بہت وسیع ہے جو انسان کی پوری زندگی کو محیط ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے عقائد، عبادات، اخلاق، معاشرت، تمدن، معیشت، سیاست، عدالت اور صلح و جنگ کے معاملات میں جو حدیں مقرر کر رکھی ہیں۔ ان سے تجاوز نہیں کرتے۔ اور جن مومنوں میں مذکورہ سب صفات پائی جائیں انہی کے متعلق کہا جا سکتا ہے کہ وہ اس معاہدہ بیع کے پابند ہیں جس کے عوض میں انہیں جنت کی بشارت دی گئی ہے۔