وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللَّهِ إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اور کچھ دوسرے ہیں جو اللہ کے حکم کے لیے مؤخر رکھے گئے ہیں، یا تو وہ انھیں عذاب دے اور یا پھر ان پر مہربان ہوجائے۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
[١١٩] معذرت کرنے والوں کی قسمیں :۔ غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے والے تین طرح کے لوگ تھے۔ ایک منافقین جو (80) اسی سے کچھ زیادہ تھے اور جھوٹی معذرتیں پیش کر رہے تھے۔ دوسرے سیدنا ابو لبابہ اور آپ کے چھ ساتھی جنہوں نے آپ سے سوال و جواب سے پہلے ہی اپنے آپ کو مسجدنبوی کے ستون سے باندھ دیا تھا جن کا قصہ پہلے گزر چکا ہے اور تیسرے سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ اور ان کے دو ساتھی سیدناہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ اور مرارہ بن الربیع۔ یہ تینوں بھی پکے مومن تھے۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی بہانہ یا عذر پیش نہیں کیا بلکہ سچی سچی بات برملا بتلا دی۔ ان کے معاملہ کو تاحکم الٰہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے التواء میں ڈال دیا ان کا قصہ آگے اسی سورت کی آیت نمبر ١١٨ کے تحت تفصیل سے بیان ہوگا۔