يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُم بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَرِضْوَانٍ وَجَنَّاتٍ لَّهُمْ فِيهَا نَعِيمٌ مُّقِيمٌ
ان کا رب انھیں اپنی طرف سے بڑی رحمت اور عظیم رضامندی اور ایسے باغوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں ان کے لیے ہمیشہ رہنے والی نعمت ہے۔
[٢٠] ایمان، جہاد اور ہجرت کا اجررحمت رضائے الہٰی اور جنت :۔ پہلی آیت میں تین چیزوں کا ذکر تھا۔ ایمان، جہاد اور ہجرت ان تین اعمال کے بدلے تین طرح کی بشارت دی گئیں۔ رحمت، اللہ کی رضا اور ہمیشہ کے لیے جنت میں قیام۔ بعض علماء نے ان اعمال اور ان کے اجر میں یہ نسبت قائم کی ہے کہ اللہ کی رحمت تو ایمان کی وجہ سے ہوگی کیونکہ آخرت میں اللہ کی رحمت اور مہربانی صرف اس شخص پر ہوگی جو ایمان لایا ہوا ور رضوان یا اللہ کی رضامندی جہاد کے عوض ہوگی۔ کیونکہ جس طرح سب اعمال سے افضل اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال کی قربانی پیش کرنا ہے اسی طرح جنت کی سب نعمتوں سے بڑی نعمت اللہ کی رضامندی ہے جیسا کہ متعدد احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ اور ہجرت کے عوض انہیں جنت میں ہمیشہ کا قیام نصیب ہوگا۔ انہوں نے اللہ کی خاطر اپنا وطن مالوف چھوڑا تو اس کے عوض انہیں اپنے وطن سے بہتر وطن اپنے گھر سے بہتر گھر ملے گا جس میں ہر طرح کی نعمتیں ہوں گی اور اس گھر کو چھوڑنے یا اس کے چھوٹ جانے کا کبھی سوال ہی پیدا نہ ہوگا۔