وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا ۚ لَّهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ
اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے جگہ دی اور مدد کی وہی سچے مومن ہیں، انھی کے لیے بڑی بخشش اور باعزت رزق ہے۔
[٧٦] مہاجرین وانصار کی فضیلت :۔ اس لیے جس آڑے وقت میں اسلام کی سربلندی کے لیے ان مہاجرین و انصار نے اپنی جان اور مال سے قربانیاں پیش کی ہیں۔ ان کا اعزاز اور ان کے درجات یقیناً ان مسلمانوں سے بلند ہوں گے اور ہونے چاہئیں جو اس وقت ایمان لائے یا ہجرت کی یا جہاد کیا۔ جبکہ اسلام پوری طرح جڑ پکڑ چکا ہے اور اس وقت اسلام لانے میں کسی خوف و خطر کی فکر تو درکنار فائدہ ہی فائدہ نظر آ رہا تھا۔ ان دونوں قسم کے مسلمانوں میں حقیقی اور راست باز مسلمان تو وہی قرار دیئے جا سکتے ہیں جنہوں نے کئی قسم کے خطرات مول لے کر اپنے گھر اور وطن کو خیر باد کہا یا پھر وہ لوگ جنہوں نے ان خستہ حال مسلمانوں کو وہاں پہنچتے ہی اپنے گلے سے لگا لیا اور اس طرح مہاجرین و انصار دونوں نے اپنے اسلام کے دعویٰ پر اپنے عمل سے مہر تصدیق ثبت کردی۔ یقیناً یہی لوگ زیادہ اجر و ثواب کے مستحق ہیں۔