كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ ۙ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللَّهِ فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ
(ان کا حال) فرعون کی آل اور ان لوگوں کے حال کی طرح (ہوا) جو ان سے پہلے تھے، انھوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا تو اللہ نے انھیں ان کے گناہوں کی وجہ سے پکڑ لیا۔ بے شک اللہ بہت قوت والا، بہت سخت عذاب والا ہے۔
[٥٦] یعنی آل فرعون اور قوم عاد، ثمود اور نوح وغیرہ میں اور ان مشرکین مکہ میں کوئی فرق نہیں۔ انہوں نے بھی اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کیا اور نافرمانی اور سرکشی پر اتر آئے تھے اور یہ لوگ بھی وہی کچھ کر رہے ہیں۔ لہٰذا جیسے انہیں اپنے گناہوں کی پاداش میں عذاب سے دو چار ہونا پڑا تھا۔ اسی طرح انہیں بھی عذاب بدر سے دو چار ہونا پڑا اور آگے ہونا پڑے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ ایسی سزا دینے کی پوری طاقت رکھتا ہے۔