يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَتَّقُوا اللَّهَ يَجْعَل لَّكُمْ فُرْقَانًا وَيُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۗ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم اللہ سے ڈروگے تو وہ تمھارے لیے (حق و باطل میں) فرق کرنے کی بڑی قوت بنادے گا اور تم سے تمھاری برائیاں دور کر دے گا اور تمھیں بخش دے گا اور اللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔
[٣٠] تقویٰ کے ثمرات :۔ یعنی اگر تم اس بات سے ڈرتے رہے کہ تم سے کوئی ایسا فعل سرزد نہ ہو جو اللہ کی رضا کے خلاف ہو تو اللہ تمہارے اندر ایسا نور بصیرت یا قوت تمیز پیدا کر دے گا جو زندگی کے ہر موڑ پر تمہاری رہنمائی کرے گا کہ فلاں کام اللہ کی رضا کے مطابق ہے اور فلاں اس کی مرضی کے خلاف ہے یعنی جو لوگ ایمان لانے کے بعد تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں تین قسم کے انعامات سے نوازتا ہے۔ ایک تو ان میں حق و باطل میں تمیز کرنے کی بصیرت پیدا ہوجاتی ہے۔ دوسرے ان کی برائیوں کو مٹا دیا جاتا ہے اور تیسرے ان کے اکثر و بیشتر گناہ معاف ہی کردیئے جاتے ہیں اور تقویٰ کے یہ ثمرات محض تقویٰ کی بنا پر نہیں بلکہ اس لیے ہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ لامحدود فضل کا مالک ہے۔