سورة الانفال - آیت 2

إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

(اصل) مومن تو وہی ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات پڑھی جائیں تو انھیں ایمان میں بڑھا دیتی ہیں اور وہ اپنے رب ہی پر بھروسا رکھتے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥] سچے مومن کی علامات :۔ اس آیت اور اس سے اگلی آیت میں مومنوں کی چند علامات ذکر کر کے بتلایا ہے کہ مومن ہونے کا وہی دعویٰ کرسکتے ہیں جن میں یہ علامات پائی جاتی ہوں، سرفہرست یہ ہے کہ جب ان کے تنازعات کے درمیان اللہ کا ذکر یا اس کا حکم آ جائے تو ان کے دل دہل جاتے ہیں اور وہ اس کی نافرمانی سے کانپ اٹھتے ہیں۔ دوسری علامت یہ ہے کہ جب ان پر اللہ کے احکام بیان کئے جائیں تو وہ بسر و چشم اس کی اطاعت کرتے ہیں جس سے ان کے ایمان میں مزید اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایمان ایک ہی حالت پر نہیں رہتا بلکہ اللہ کی فرمانبرداری سے اس میں اضافہ اور اس کی نافرمانی سے اس میں کمی واقع ہوتی رہتی ہے اور تیسری علامت یہ ہے کہ جس کام کا انہیں حکم دیا جاتا ہے وہ اس کے جملہ اسباب تو اختیار کرتے ہیں مگر ان کا بھروسہ ان اسباب پر نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ پر ہوتا ہے۔ اپنی پوری کوششوں کے بعد وہ اس کے انجام اور نتیجہ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیتے ہیں۔