وَلَمَّا سَكَتَ عَن مُّوسَى الْغَضَبُ أَخَذَ الْأَلْوَاحَ ۖ وَفِي نُسْخَتِهَا هُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ هُمْ لِرَبِّهِمْ يَرْهَبُونَ
اور جب موسیٰ کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا تو اس نے تختیوں کو اٹھا لیا اور ان کی تحریر میں ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت تھی جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔
[١٥١] تورات کی اشاعت :۔ اپنے اور اپنے بھائی کے حق میں دعائے مغفرت و رحمت کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے گؤ سالہ پرستوں کے حق میں اپنا فیصلہ بتلا دیا۔ اتنی دیر میں سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا غصہ فرو ہوچکا تو آپ نے وہ تختیاں زمین سے اٹھائیں۔ پھر ان تختیوں کی مختلف قبائل کے لیے نقول تیار کرائی گئیں۔ ان میں اگرچہ زندگی کے لیے رہنمائی تو موجود تھی اور اس لحاظ سے یہ اللہ کی رحمت بھی تھی مگر یہ رہنمائی تو اسی شخص کو سود مند ہو سکتی ہے جو یہ سمجھتا ہو کہ یہ واقعی اللہ کی طرف سے ہماری رہنمائی کرتی ہے اور اللہ سے ڈرتے ہوئے ان پر عمل بھی کرے مگر جو لوگ خود ہی ہدایت کے طالب نہ ہوں انہیں ان سے ہدایت نہیں ملے گی۔