سورة الاعراف - آیت 152

إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک جن لوگوں نے بچھڑے کو پکڑا عنقریب انھیں ان کے رب کی طرف سے بڑا غضب پہنچے گا اور بڑی رسوائی دنیا کی زندگی میں اور ہم جھوٹ باندھنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤٩] گؤسالہ پرستوں کا قتل عام :۔ اللہ کا غضب وہی تھا جس کا ذکر سورۃ بقرہ کی آیت ٥٤ میں گزر چکا ہے کہ ایسے بچھڑا پرست مشرکوں کو قتل کر کے باقی معاشرہ کو شرک سے پاک کردیا جائے۔ گؤ سالہ پرستی کے معاملہ میں بنی اسرائیل کے تین گروہ ہوگئے تھے ایک وہ لوگ تھے جنہوں نے بچھڑے کی پرستش کی تھی دوسرے وہ تھے جنہوں نے خود پرستش تو نہ کی مگر کرنے والوں کو منع بھی نہیں کرتے تھے اور تیسرے وہ تھے جنہوں نے پرستش بھی نہ کی اور پرستش کرنے والوں کو منع بھی کرتے رہے۔ جب ان لوگوں کو اپنے اس جرم عظیم کا احساس ہوا اور اللہ سے توبہ کی درخواست کی تو اللہ نے توبہ کی قبولیت کی شرط یہ قرار دی کہ تمام گؤ سالہ پرست مشرکوں کو قتل کردیا جائے اور انہیں قتل کرنے والے وہ لوگ ہوں گے جو خود اس شرک سے بچتے بھی رہے اور مشرکوں کو اس شرک سے منع بھی کرتے رہے۔