وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ قَدْ جَاءَتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ فَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو (بھیجا)، اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں، بے شک تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی۔ پس ماپ اور تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ، یہ تمھارے لیے بہتر ہے، اگر تم مومن ہو۔
[٩٠] شعیب علیہ السلام کا مرکز تبلیغ :۔ مدین کا علاقہ حجاز کے شمال مغرب اور فلسطین کے جنوب میں بحر احمر اور خلیج عقبہ کے کنارے پر واقع تھا اور جو تجارتی قافلے یمن سے ساحل سمندر کے ساتھ راستہ اختیار کر کے شام اور فلسطین جاتے نیز جو قافلے مصر سے اسی غرض کے لیے جاتے ہیں ان کے راستہ میں پڑتا ہے بلکہ اس قوم کی بستیاں ان دونوں تجارتی شاہراہوں کے چوراہوں میں واقع تھیں لہٰذا یہ علاقہ پورے کا پورا ایک تجارتی مرکز بن گیا تھا، اور مدین کے لوگ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے مدیان کی اولاد سے تعلق رکھتے تھے۔ اسی نسبت سے انہیں آل مدیان اور ان کے علاقہ کو مدین یا مدیان کہا جاتا تھا یہ لوگ دین ابراہیم علیہ السلام ہی کے متبع ہونے کا دعویٰ رکھتے تھے۔ مگر مرور زمانہ کی وجہ سے ان میں بھی کئی اعتقادی اور اخلاقی بیماریاں پیدا ہوچکی تھیں۔ اعتقادی خرابیوں میں سب سے بڑی خرابی تو شرک ہے جو اکثر اقوام میں پایا جاتا رہا ہے اور شرک کا اصل سبب اللہ کی حقیقی معرفت سے جہالت ہوتا ہے اور دوسری اخلاقی بیماری یہ تھی کہ اپنے تجارتی کاروبار میں ہر طرح کی ہیرا پھیریاں کرتے تھے۔ جھوٹ بول کر مال بیچنا، کسی کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا اور کسی کو دیتے وقت کم دینا اور لیتے وقت زیادہ لینا غرض تجارت میں ہر طرح کی بددیانتی کرتے تھے چیز دیتے وقت ناپ یا تول میں کیا ہتھکنڈے اختیار کیے جا سکتے ہیں جس سے لینے والے کو معلوم بھی نہ ہو سکے کہ اسے مطلوبہ چیز کم ملی ہے اور اس کے برعکس بھی۔ یہ ایسے معروف طریقے ہیں جن سے ہماری قوم بھی خوب واقف ہے اور ان کی وضاحت کی ضرورت نہیں۔ [٩١] لین دین میں ہیراپھیریاں :۔ یہ وہی سیدنا شعیب علیہ السلام ہیں جو سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے سسر تھے اور دس سال تک سیدنا موسیٰ علیہ السلام ان کی تربیت میں رہے تھے۔ آپ پہلے نبی ہیں جو سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی وفات کے تقریباً چھ سو سال بعد (یعنی تقریباً ١٥٠٠ ق م میں) اہل مدین کی طرف بھیجے گئے چونکہ یہ لوگ اپنے آپ کو سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے دین کے پیرو سمجھتے تھے لہٰذا سیدنا شعیب علیہ السلام نے انہیں مخاطب بھی اسی بات کا لحاظ رکھتے ہوئے کیا اور فرمایا کہ تمہارے پاس واضح دلیل یعنی سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے صحائف یا تعلیمات تو آ چکی ہیں پھر تم کیسے شرک میں مبتلا ہوگئے اور یہ تجارتی لین دین میں دغا بازیاں کیوں کرتے ہو؟ اور اللہ اور اس کے بندوں دونوں کے حقوق تلف کر کے فساد فی الارض کا موجب بن رہے ہو؟