سورة الاعراف - آیت 45

الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُم بِالْآخِرَةِ كَافِرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو اللہ کے راستے سے روکتے اور اس میں کجی ڈھونڈتے ہیں اور وہ آخرت کے منکر ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٤] ٭اسلام کی راہ روکنے والے مسلمان :۔ اس آیت میں ظالموں کی ایک اور قسم کا ذکر کیا گیا ہے اور ایسے لوگ بھی ہر امت میں پائے جاتے ہیں مثلاً مسلمانوں میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو دعویٰ تو اپنے مسلمان ہونے کا کرتے ہیں مگر کہتے یہ ہیں کہ اسلام نے جو حدود مقرر فرمائی ہیں یہ وحشیانہ سزائیں ہیں۔ آج کے دور میں ان پر عمل درآمد محال ہے۔ اسلام نے عورتوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دے کر انہیں قیدی بنا دیا ہے۔ لونڈی غلاموں کے جواز کا زمانہ لد گیا اسلام اپنے دور میں تو ایک زندہ تحریک تھی مگر آج یہ نظام فرسودہ ہوچکا ہے جو زمانے کا ساتھ نہیں دے سکتا۔ وہ اپنا سیاسی نظام بھی غیروں سے درآمد کرتے ہیں اور معاشی نظام بھی اوروں سے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آج کے دور میں سود کے بغیر ہماری معیشت چل ہی نہیں سکتی۔ یہ سب باتیں اسلام کا راستہ روکنے اور اس کی سیدھی راہ میں کجی پیدا کرنے کی باتیں ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ ایسے لوگ روز آخرت پر اور اللہ کے حضور جوابدہی پر ایمان نہیں رکھتے ورنہ وہ ایسی باتیں کیسے کہہ سکتے تھے؟