سورة الاعراف - آیت 33

قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے میرے رب نے تو صرف بے حیائیوں کو حرام کیا ہے، جو ان میں سے ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کو اور یہ کہ تم اللہ کے ساتھ اسے شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور یہ کہ تم اللہ پر وہ کہو جو تم نہیں جانتے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے پانچ حرام چیزیں کا ذکر فرمایا۔ (۱) بے حیائی کا کام۔ (۲) گناہ کے کام۔ (۳) ناحق زیادتی۔ (۴)اللہ کے شریک ٹھہرانا۔ (۵) اللہ پر جھوٹ باندھنا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ سے زیادہ غیرت والا کوئی نہیں۔ (مسند احمد: ۱/ ۳۸۱، ح: ۳۶۱۵، بخاری: ۵۲۲۰) اللہ تعالیٰ نے ہر گناہ کو حرام قرار دیا ہے۔ (۱)بے حیائی کا کام: یعنی جو حیا کی حد کو توڑ کر کیے جائیں۔ اعضاء کو کھول کر بُرے کام کرنا، قلم سے لکھنا۔ (۲) آواز سے دوسروں تک پہنچانا۔ ہاتھوں کا زنا۔ زبان کا گناہ، کانوں کا گناہ پھر شرمگاہ بھی کھل جاتی ہے۔ یہ سب کبیرہ گناہ ہیں، (۳) ناحق زیادتی عدل کے مقابلے میں ظلم کرنا، کسی کو اسکا حق نہ دینا۔ اللہ کی حدود سے تجاوز کرنا بغاوت ہے۔ قیامت کے دن کسی کا مال کھایا ہوگا کسی کو گالی دی ہوگی و ہ مفلس ہوگا اور اس کی نیکیاں ان حقداروں کو دے دی جائیں گی اور پھر ان کے گناہ اس پر ڈال کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ اللہ کے ساتھ شرک: سب فواحش، بغاوت اور اثم سے بڑا گناہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَمَّنْ يَّبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗ وَ مَنْ يَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ﴾ (النمل: ۶۴) کون ہے جو تخلیق کرتا ہے پھر اعادہ کرتا ہے تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو لاؤ اگر تم سچے ہو۔ اللہ کا نام لیکر کوئی بات جس کا علم نہ ہو کہنا، اللہ نے رسولوں پر بھی اور انسانوں پر بھی حرام قرار دیا ہے۔ حلال و حرام کا علم جو اللہ نے بتا دیا وہی سچ ہے اپنے پاس سے کسی چیز کو حرام یا حلال ٹھہرانا حرام ہے۔ شرک ہے گناہ ہے زیادتی ہے