فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِن سَوْآتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَٰذِهِ الشَّجَرَةِ إِلَّا أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ
پھر شیطان نے ان دونوں کے لیے وسوسہ ڈالا، تاکہ ان کے لیے ظاہر کر دے جو کچھ ان کی شرم گاہوں میں سے ان سے چھپایا گیا تھا اور اس نے کہا تم دونوں کے رب نے تمھیں اس درخت سے منع نہیں کیا مگر اس لیے کہ کہیں تم دونوں فرشتے بن جاؤ، یا ہمیشہ رہنے والوں میں سے ہوجاؤ۔
شیطان انسان کو کیسے گمراہ کرتا ہے: انسان کو گمراہ کرنے کے لیے شیطان انسان کے دل میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ وسوسہ سے مراد ہر وہ خیال ہے جس پر عمل کرنا کسی حکم خدا کی نافرمانی سے ہوتا ہے۔ یعنی شیطان کا پہلا حملہ اس کے خیالات پر ہوتا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شیطان انسان کی رگوں میں یوں دوڑتا ہے جیسے انسان کا خون دوڑتا ہے۔‘‘ (بخاری: ۲۰۳۸)