سورة الاعراف - آیت 13
قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَن تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
فرمایا پھر اس سے اتر جا، کیوں کہ تیرے لیے یہ نہ ہوگا کہ تو اس میں تکبر کرے۔ سو نکل جا، یقیناً تو ذلیل ہونے والوں میں سے ہے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
اللہ کے حکم کے مقابلے میں تکبر کرنے والا احترام و تعظیم کا مستحق نہیں بلکہ ذلت و خواری کا مستحق ہوتا ہے۔ حقیقتاً ابلیس کے تین قصور تھے۔ (۱) اللہ کے حکم کو نہ مانا۔ (۲) فرشتوں کی جماعت جس میں وہ رہتا تھا سجدہ کرتے وقت وہ ان سے الگ ہوا۔ (۳) اللہ کی نافرمانی پر نادم ہونے کی بجائے تکبر کیا، خود کو بڑا سمجھا اور حضرت آدم علیہ السلام کو حقیر سمجھا۔ لہٰذا اس پر اللہ کی لعنت اور پھٹکار ہوئی، ذلیل و خوار ہوا۔ اور لعنت اور پھٹکار ہمیشہ کے لیے اس کا مقدر ہوگئی۔