سورة البقرة - آیت 88

وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَّا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور انھوں نے کہا ہمارے دل غلاف میں (محفوظ) ہیں، بلکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کردی، پس وہ بہت کم ایمان لاتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہود كا قول كہ ’’ہمارے دل غلافوں میں بند ہیں‘‘ انسان كی یہ عادت ہے كہ وہ اپنی بُری صفات كو بھی خوبصورت بنا كر دكھانےكی كوشش كرتا ہے اور حقیقت كا اعتراف كر لینا اس كے لیے بہت مشكل ہوتا ہے۔ یہی حالت یہودیوں كی تھی كہ وہ دین حق كو برحق سمجھ لینے كے باوجود اسے قبول تو اس لیے نہیں كرتے تھے كہ اس طرح ان كا مذہبی تفوق و اقتدار خطرہ میں پڑ جاتا بلكہ چھن جاتا تھا مگر بظاہر اسے یوں پیش كرتے تھے كہ ہمارے عقائد اتنے مضبوط ہیں كہ وہ كوئی نیا عقیدہ قبول نہیں كر سكتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : بلكہ یہ اپنے كفر اور ہٹ دھرمی كی وجہ سے ملعون بن چكے ہیں اور یہ اس لعنت كا اثر ہے كہ ان كے دل حق بات كو قبول نہیں كرتے۔