سورة الانعام - آیت 135

قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۗ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کرو، بے شک میں (بھی) عمل کرنے والا ہوں، تو تم عنقریب جان لو گے وہ کون ہے جس کے لیے اس گھر کا اچھا انجام ہوتا ہے۔ بلاشبہ حقیقت یہ ہے کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پاتے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے ذریعے سے کہلوایا کہ تم اپنے شغل میں رہو میں اپنے کام میں لگا ہوں تم بھی منتظر ہو، ہم بھی انتظار میں ہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ انجام کے لحاظ سے کون اچھا رہا، اللہ نے جو وعدے اپنے رسول سے کیے ہیں وہ سب اٹل ہیں، چنانچہ دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ نبی جس کا چپہ چپہ مخالف تھا، جسکا نام لینا دوبھر تھا، جو یکا و تنہا تھا، جو وطن سے نکال دیا گیا، جس کی دشمنی ہر ایک کرتا تھا،اللہ تعالیٰ نے اُسے غلبہ دیا، بڑی بڑی سلطنتوں کے منہ پھیردیے۔ جدھر گئے غلبہ پایا یہی اللہ کا وعدہ تھا کہ میں اور میرے رسول غالب آئیں گے اور ظالموں کو ہم نیست و نابود کردیں گے۔ ظالم سے مراد: شرک ہے جیسے سیدنا لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی تھی کہ ’’بیٹے کبھی شرک نہ کرنا، کیونکہ شرک ہی سب سے بڑا ظلم ہے۔‘‘