سورة الانعام - آیت 120

وَذَرُوا ظَاهِرَ الْإِثْمِ وَبَاطِنَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الْإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوا يَقْتَرِفُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ظاہر گناہ کو چھوڑ دو اور اس کے چھپے کو بھی، بے شک جو لوگ گناہ کماتے ہیں عنقریب انھیں اس کا بدلہ دیا جائے گا، جس کا وہ ارتکاب کیا کرتے تھے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ظاہری گناہ: ظاہری گناہ سے مراد ایسے گناہ جنھیں دوسرے لوگ دیکھ سکیں اور جن کاموں کو انسان گناہ نہیں سمجھتا، یعنی حلال و حرام، جائز اور ناجائز، توہمات میں مبتلا ہونا یہ سب گناہ ہیں۔ باطنی یا چھپے ہوئے گناہ: سے مراد ایسے گناہ جنھیں دیکھا نہ جاسکے، ان کا تعلق دل سے ہوتا ہے جیسے کفر و شرک کا عقیدہ، حسد، بغض، بخل اور تکبر وغیرہ۔ مجاہد سے مروی ہے کہ ظاہری گناہ جو اعضاء سے کرے اور باطنی اور وہ جو دل سے کرے۔ (ابن جریر: ۳/ ۴۱۲) اور فرمایا: ’’نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ جو تیرے دل میں کھٹکے۔‘‘ (مسلم: ۲۵۵۳)