أَفَغَيْرَ اللَّهِ أَبْتَغِي حَكَمًا وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا ۚ وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ
تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور منصف تلاش کروں، حالانکہ اسی نے تمھاری طرف یہ کتاب مفصل نازل کی ہے اور وہ لوگ جنھیں ہم نے کتاب دی ہے، وہ جانتے ہیں کہ یقیناً یہ تیرے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کی ہوئی ہے، پس تو ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہو۔
مشرکین مکہ نے کہا تھا کہ یہود و نصاریٰ اہل کتاب بھی ہیں اور عالم بھی لہٰذا آپ ان کو ثالث مقرر کرلیں جو یہ فیصلہ کردیں کہ ہم میں سے کون حق پر ہے یا وہ صلح و سمجھوتا کی کوئی راہ نکال دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین سے خطاب فرما رہے ہیں کہ میں اللہ کے سوا کسی اور سے فیصلے تلاش کروں جو آنے والے زمانوں کا مالک ہے وہ حال بھی دیکھ رہا ہے کتاب حق ہے، لانے والا حق ہے۔ اس کتاب کی وجہ سے جو انقلاب آیا وہ حق ہے۔ زندگی بدل گئی، انسان بدل گیا، معاشرہ بدل گیا، اس کتاب سے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے بین الاقوامی تعلقات بدل گئے۔ دشمن نے اس کتاب اور اس لیڈر کو پہچان لیاہے۔ اس لیے وہ اس کتاب اور اس شخصیت سے خطرہ محسوس کرتے ہیں وہ اس کتاب کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے جو کتاب نازل فرمائی اس میں وہ ساری باتیں آگئی ہیں جو تورات اور انجیل میں ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کتاب یہ بھی بتاتی ہے کہ یہود و نصاریٰ نے اپنی کتابوں سے کیا سلوک کیا ہے۔ کن کن آیات کی لفظی و معنوی تحریف کرچکے ہیں اور کون کون سی آیات چھپا رہے ہیں، تو کیا میں اللہ کو چھوڑ کر ایسے غلط کار لوگوں کو اپنا منصف تسلیم کرلوں۔