بَلَىٰ مَن كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
کیوں نہیں! جس نے بڑی برائی کمائی اور اسے اس کے گناہ نے گھیر لیا تو وہی لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
اَحَاطَتْ بِهٖ خَطِيْٓـَٔتُهٗ۔ (اور گھیر لیا اُس کو اس کے گناہوں نے)۔ ان تین لفظوں میں انسانی نفسیات کا نقشہ کھینچا جارہا ہے۔ اور ایسا ہی ہوتا ہے کہ انسان کی پوری شخصیت کو خطاکاری بدنیتی اور جرم گھیرے میں لے لیتی ہے پھر شر انسان پر غالب آجاتا ہے اور خیر مغلوب ہوجاتا ہے اور انسان پھر اتنا بے بس اور مجبور ہوجاتا ہے کہ اُسے اللہ کو یاد کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔اللہ تعالیٰ نے ان غلط فہمیوں کو دور کردیا ہے۔ کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ جو برائی کرے اُسے بھی جنت ملے۔لوگ فتویٰ لگاتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری اُمت جنت میں جائے گی۔ اللہ غفور الرحیم ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو برائی کمائے گا اس کی خطائیں اُسے گھیر لیں گے تو وہ سب جہنم میں جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے کسی خاص گروہ یا جماعت کا نام نہیں لیا۔