وَأَنْ أَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَاتَّقُوهُ ۚ وَهُوَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ
اور یہ کہ نماز قائم کرو اور اس سے ڈرو اور وہی ہے جس کی طرف تم اکٹھے کیے جاؤ گے۔
گمراہی سے بچنے کے لیے طریقہ کار بتایا گیا ہے کہ نماز قائم کریں اللہ سے ڈریں لوٹ کر اللہ ہی کے پاس جانا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَاِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ﴾ (العنکبوت: ۴۵) ’’نماز قائم کرو یقیناً نماز بے حیائی اور بُرے کاموں سے روکتی ہے۔‘‘ نماز میں جب انسان سلام کرتا ہے تو سارے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں اللہ کے ڈر سے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز میں لکڑی کی طرح بے حس و حرکت کھڑے ہوتے، سر سبز درخت دیکھتے تو کہتے کاش میں درخت ہوتا، پرندوں کی طرف دیکھ کر کہتے کاش میں پرندہ ہوتا اور میرا آخرت میں کوئی حساب کتاب نہ ہوتا۔ حضرت علی آخرت کی یاد لانے والی چیزوں سے اُنس رکھتے تھے قبرستا ن میں بیٹھ کرکہتے کہ یہ کسی کی بُرائی نہیں کرتے میں ان کو دوست رکھتا ہوں۔ اللہ نے حشر کا تصور دیکر یاد دلایا ہے کہ ایسے اعمال لے جاؤ جس کی وجہ سے بچ سکو۔ اللہ کے آگے سرنگوں ہوجاؤ کائنات کی مثال ہر چیز اپنے اپنے مدار میں چل رہی ہے ہرکوئی سفر کر رہا ہے ہم بھی سفر کررہے ہیں، انجام کار اللہ کے حضور اکٹھے ہوجانا ہے۔ تین حالتوں میں حشر ہوگا ۔ (۱)پیدل۔ (۲) سوار۔ (۳) سر کے بل، سوال کیا سر کے بل کس طرح ۔ جواب: جو ذات پاؤں کے بل چلا سکتی ہے وہ سر کے بل بھی چلا سکتی ہے۔