لِّكُلِّ نَبَإٍ مُّسْتَقَرٌّ ۚ وَسَوْفَ تَعْلَمُونَ
ہر خبر کے لیے واقع ہونے کا ایک وقت ہے اور تم عنقریب جان لو گے۔
ہر خبر کے ظہور کا وقت مقرر ہے: اس کی مثال یہ واقعہ ہے اوس قبلہ کے سردار سعد بن معاذ جنگ بدر سے پہلے عمرہ کے لیے مکہ آئے اور اپنے حلیف دوست اُمیہ بن خلف کے پاس ٹھہرے، ابوجہل نے کعبہ میں کسی مسلمان کے داخل ہونے اور طواف کرنے پر پابندی لگا رکھی تھی۔ امیہ بن خلف مروت میں سعد بن معاذ کو طواف کرانے لے گئے ابھی طواف کر ہی رہے تھے کہ ابوجہل نے دیکھ لیا اور سعد بن معاذ پر برس پڑا۔ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے کڑک کر جواب دیا کہ اگر تم مجھے روکو گے تو میں تمہارے تجارتی قافلے کی راہ روک کر تمہارا ناک میں دم کردونگا۔ امیہ بن خلف سیدنا سعد سے کہنے لگا کہ ابوجہل مکہ کا سردار ہے اس کے ساتھ آرام سے بات کرو۔ سیدنا سعد نے کہا تم ابوجہل کی اتنی طرف داری نہ کرو میں نے رسول اللہ سے سنا ہے کہ تم ان اصحاب کے ہاتھوں قتل ہوگے۔ اُمیہ نے پوچھا کیا یہاں مکہ میں؟ سیدنا سعد نے کہا میں نہیں جانتا لیکن تمہارے قتل کا سبب یہی ابوجہل بنے گا۔ (بخاری: ۳۶۳۲) خبر کے ظہور کا وقت غزوہ بدر تھا اس جنگ میں ابوجہل سخت مجبور کرکے اُمیہ بن خلف کو ساتھ لے گیا۔ جہاں یہ دونوں انتہائی ذلت کے ساتھ قتل ہوئے ایسے ہی وحی سے معلوم شدہ ہر خبر اور عذاب کا وقت مقرر ہوتا ہے اور اس کا ظہور ہوکے رہتا ہے۔