سورة الانعام - آیت 59

وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اسی کے پاس غیب کی چابیاں ہیں، انھیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور وہ جانتا ہے جو کچھ خشکی اور سمندر میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اسے جانتا ہے اور زمین کے اندھیروں میں کوئی دانہ نہیں اور نہ کوئی تر ہے اور نہ خشک مگر وہ ایک واضح کتاب میں ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

غیب کا علم اللہ کو ہے: رسول اللہ فرماتے ہیں کہ میں جو ظالموں پر عذاب آنے کی بات کرتا ہوں تو یہ بھی وحی الٰہی کی بناپر کرتا ہوں عذاب کب آئے گا اس کا مجھے کچھ علم نہیں الا یہ کہ اللہ خود مجھے اس سے آگاہ فرمادے کیونکہ غیب کے سارے وسائل و ذرائع اُسی کے قبضہ قدرت میں ہیں کسی کو اسکا علم نہیں جو غیب جاننے کا دعویٰ کرتا ہے وہ جھوٹا ہے جیسا کہ احادیث میں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص کسی غیب کی خبر بتانے والے کے پاس جائے اور اس سے کچھ پوچھے اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ (نسائی: ۵۶۶۹) ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’نجومی کا ہن ہے اور کاہن جادوگر ہے اور جادوگر کافر ہے۔‘‘(بخاری: ۴۸۰۰) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’غیب کی کنجیاں پانچ ہیں ۔‘‘ (۱)قیامت کب آئے گی۔ (۲)بارش کب برسے گی۔ (۳)رحم ماد ر میں پلنے والا بچہ کیا ہے۔ (۴) کل کو پیش آنے والے واقعات ۔ (۵) اور موت کب آئے اور کس جگہ آئے گی ان پانچوں امور کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں۔ (بخاری: ۷۳۷۹) اللہ تعالیٰ کے علم کی وسعت: اس آیت سے معلوم ہوا کہ غیب کے سب علوم ایک مخصوص مقام پر خزانوں کی صورت میں سر بمہر بند ہیں اس کی چابیاں اللہ کے پاس ہیں ہر چیز کی تقدیر اللہ نے پہلے سے لکھ رکھی ہے۔ اس مقام کو قرآن میں مختلف ناموں سے بیان کیا ہے۔ (۱)لوح محفوظ۔ (۲)اُم الکتاب۔ (۳)امام مبین۔ (۴)کتاب مکنون اور کسی جگہ کتاب مبین فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے ان خزانوں کی وسعت کو عام لوگوں کے ذہن نشین کرانے کے لیے اس کے چند پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے۔ مثلاً اللہ ہی خشکی اور سمندروں کی سب اشیاء کو جانتا ہے خشکی میں جنگل، آبادیاں اور پہاڑ ہیں، غاریں بھی ہیں بے شمار درخت، جڑی بوٹیاں، لاتعداد مخلوق جن میں حیوانات اور انسان، جنات بھی ہیں سمندروں کی مخلوق اس سے کہیں زیادہ ہے ۔ اللہ زمین کے اندر مخفی چیزوں تک کو جانتا ہے، درختوں کے پتوں تک کا علم کہ اس کی نشوونما کیسے ہورہی ہے کب جھڑ کر اپنے درخت سے نیچے گر پڑے گا، جو غلہ زمین میں پیدا ہورہا ہے ایک ایک دانے کا علم ہے کائنات میں کیا کچھ ہوچکا ہے اور کیا کچھ ہونے والا ہے۔ اللہ ان سب باتوں کا تفصیلی علم رکھتا ہے کتاب مبین ایسا نورانی تختہ ہے جس میں ازل سے ابد تک کائنات میں ظہور پذیر ہونے والے واقعات کا نقشہ کھینچ دیا گیا ہے اسی کے مطابق عالم کا خاتمہ ہوگااور پھر روز آخرت قائم ہوگا، اللہ اپنے علم سے ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔