وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ فَصَبَرُوا عَلَىٰ مَا كُذِّبُوا وَأُوذُوا حَتَّىٰ أَتَاهُمْ نَصْرُنَا ۚ وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ۚ وَلَقَدْ جَاءَكَ مِن نَّبَإِ الْمُرْسَلِينَ
اور بلاشبہ یقیناً تجھ سے پہلے کئی رسول جھٹلائے گئے تو انھوں نے اس پر صبر کیا کہ وہ جھٹلائے گئے اور ایذا دیے گئے، یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد آگئی اور کوئی اللہ کی باتوں کو بدلنے والا نہیں اور بلاشبہ یقیناً تیرے پاس ان رسولوں کی کچھ خبریں آئی ہیں۔
کلمات سے مراد: اللہ کے وہ قوانین یا سنت جاریہ جو حق و باطل کے معرکہ میں پیش آتے ہیں ۔ بنیادی بات صبر کرنا ہے جس طرح پہلے رسولوں نے کیا۔ جب بھی کوئی پیغمبر یا رسول اپنی دعوت کا آغاز کرتا ہے تو ہر طرف سے لوگ مخالفت پر کمر بستہ ہوجاتے ہیں۔ پھر انہی میں سے کچھ سلیم فطرت لوگ نبی پر ایمان لے آتے ہیں اب یہ ایمان والے لوگ اور نبی کی ذات مخالفین کے ظلم و تشدد کا نشانہ بنتے، ظلم و ستم سہتے اور صبرو ثبات سے کام لیتے ہوئے نبی کا ساتھ دیتے ہیں پھر ایک وقت آتا ہے کہ یہ کمزور ہونے کے باوجود باطل سے ٹکر لینے پر تیار ہوجاتے ہیں یہی وہ وقت ہوتا ہے جب اللہ کی مدد ان کے شامل حال ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کا یہ قانون نہیں کہ ایمان والوں کو آزمائے بغیر، مشکلات و مصائب سے گزارے بغیر خود ہی معجزانہ طور پر حق کو باطل پر غالب کردے یہ ایسے قوانین ہیں جن میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکتا۔ قرآن سورۃ بقرہ میں فرمایا: ہم تم کو ضرور آزمائیں گے، بھوک سے، مال و جان سے پھلوں کی کمی سے ۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ ’’آپ خانہ کعبہ میں تکیہ لگائے بیٹھے تھے آرام فرما رہے تھے ہم نے کہا آپ اللہ سے ہمارے لیے دعا کیوں نہیں کرتے۔ آپ نے فرمایا تم سے پہلے لوگ ایسے تھے کہ انھیں گڑھوں میں کھڑا کرکے سر پر آرا چلا دیا جاتا تھا اور وہ اُف نہیں کرتے تھے اس لیے صبر کرو اللہ کی مدد آپہنچے گی۔(بخاری: ۶۹۴۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی جارہی ہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں اس سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے جن کی تکذیب کی جاتی رہی ہے پس آپ بھی انکی اقتدا کرتے ہوئے صبر اور حوصلے سے کام لیں۔ آپ کے پاس بھی ہماری مدد آجائے گی اور ہم اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا﴾ (المومن: ۵۱) ’’یقیناً ہم اپنے پیغمبروں اور اہل ایمان کی مدد کریں گے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَ رُسُلِيْ﴾ (المجادلہ: ۲۱) اللہ نے یہ فیصلہ کردیا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب رہیں گے۔