قَدْ نَعْلَمُ إِنَّهُ لَيَحْزُنُكَ الَّذِي يَقُولُونَ ۖ فَإِنَّهُمْ لَا يُكَذِّبُونَكَ وَلَٰكِنَّ الظَّالِمِينَ بِآيَاتِ اللَّهِ يَجْحَدُونَ
بے شک ہم جانتے ہیں کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ یقیناً تجھے وہ بات غمگین کرتی ہے جو وہ کہتے ہیں، تو بے شک وہ تجھے نہیں جھٹلاتے اور لیکن وہ ظالم اللہ کی آیات ہی کا انکار کرتے ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار کی جانب سے اپنی تکذیب کی وجہ سے جو غم و ملال پہنچتا تھا اس کے ازالے کے لیے اور آپ کی تسلی کے لیے فرمایا جارہا ہے کہ یہ تکذیب آپ کی نہیں۔ آپ کو تو اہل مکہ صادق و امین مانتے ہیں دراصل یہ آیات الٰہی کی تکذیب ہے اور یہ ایک ظلم ہے جس کا وہ ارتکاب کررہے ہیں چنانچہ ایک دفعہ خود ابوجہل نے کہا تھا کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم آپ کو جھوٹا نہیں کہتے بلکہ جو کچھ تم لائے ہم اسے جھٹلاتے ہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی (ترمذی: ۳۰۴۶) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ سے فرمایا اگر میں کہوں کہ پہاڑ کے پیچھے سے ایک لشکر آرہا ہے تو یقین کرو گے سب نے کہا کہ بیشک ہم نے آپکو کبھی جھوٹ بولتے نہیں سنا۔ (بخاری: ۴۹۷۱)