وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ وُقِفُوا عَلَى النَّارِ فَقَالُوا يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
اور کاش! تو دیکھے جب وہ آگ پر کھڑے کیے جائیں گے تو کہیں گے اے کاش ! ہم واپس بھیجے جائیں اور اپنے رب کی آیات کو نہ جھٹلائیں اور ایمان والوں میں سے ہوجائیں۔
یعنی اس وقت تک ان ہٹ دھرموں کے ہوش و حواس ٹھکانے نہیں آئیں گے جب تک دوزخ کے عذاب کو دیکھ نہ لیں۔ اس وقت انکی سب شیخیاں کرکری ہوجائیں گی اس وقت یہ آرزو کریں گے کہ کاش انھیں دوبارہ دنیا میں بھیجا جانے کا موقع میسر ہو تو یقیناً ہم اللہ کے فرمانبردار بندے بن کر رہیں گے۔ قرآن میں متعدد بار اس کا ذکر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿رَبَّنَااَخْرِجْنَا مِنْهَا فَاِنْ عُدْنَا فَاِنَّا ظٰلِمُوْنَ۔ قَالَ اخْسَـُٔوْا فِيْهَا وَ لَا تُكَلِّمُوْنِ﴾ (المومنون: ۱۰۷۔ ۱۰۸) اے ہمارے رب! ہمیں جہنم سے نکال لے اگر ہم دوبارہ تیری نافرمانی کریں تو یقیناً ہم ظالم ہیں اللہ تعالیٰ فرمائے گا اسی میں ذلیل و خوار پڑے رہو مجھ سے بات نہ کرو۔