وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا أَيْنَ شُرَكَاؤُكُمُ الَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے، پھر ہم ان لوگوں سے کہیں گے جنھوں نے شریک بنائے کہاں ہیں تمھارے وہ شریک جنھیں تم گمان کرتے تھے۔
اللہ تعالیٰ حشر کے میدان میں سب کو اکٹھا کرکے سوال پوچھے گا کہ بتاؤ جنھیں تم دنیا میں میرا شریک ٹھہراتے تھے بلاؤ ان کو، کہاں ہیں وہ تمہارے شریک، پھر وہ کہیں گے کہ ہم نے شرک نہیں کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تمہیں پچاس ہزار سال تک اکٹھے کھڑا کیا جائے گا۔‘‘ تیر کی طرح اکٹھے کیے جائیں گے گھپ اندھیرے میں ہزار برس تک رکھا جائے گا۔(بیہقی: ۴/ ۸۱) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اُولٰٓىِٕكَ يُعْرَضُوْنَ عَلٰى رَبِّهِمْ وَ يَقُوْلُ الْاَشْهَادُ﴾ (ہود: ۱۸) اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جنھوں نے جھوٹ گھڑا ایسے لوگ اپنے رب کے سامنے پیش ہونگے اور انکے گواہ بھی پیش ہونگے۔