وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ ۗ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جس نے اللہ پر کوئی جھوٹ باندھا، یا اس کی آیات کو جھٹلایا، بے شک حقیقت یہ ہے کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پاتے۔
اس آیت میں ظلم کا تذکرہ ہے ظلم کیا ہے۔ شرک سب سے بڑا ظلم ہے: اللہ مالک ہے ۔ خالق ہے۔ رزاق ہے۔ اور جو لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات میں تصرف کے اختیارات بعض اولیاء اللہ کو بھی دے رکھے ہیں اور یہ عقیدہ رکھنا کہ اللہ ہماری دعا و فریاد کب سنتا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ ہم اپنی فریاد کسی بزرگ کو سنائیں اور وہ ہماری فریاد اللہ تک پہنچادے۔ یا یہ عقیدہ رکھنا کہ فلاں بزرگ قیامت کے دن ہماری سفارش کرکے اللہ کی گرفت اور عذاب الٰہی سے بچا لے گا۔ مشرکین کا عقیدہ کہ ہمارے دیوی دیوتاہماری حاجت روائی، مشکل کشائی کرسکتے ہیں ان سے اللہ جیسی محبت رکھتے ہیں اللہ کے مقابلہ میں چھوٹی ہستیوں سے اُمید لگانا یہ بہت بڑا ظلم ہے۔ سورۃ لقمان میں بیٹے کو نصیحت: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا یقیناً یہ بہت بڑا ظلم ہے۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ’’اللہ سے زیادہ تکلیف دہ بات سن کر صبر کرنے والاکوئی نہیں، جب لوگ کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے اللہ معاف کردیتا ہے پھر روزی بھی دیتا ہے اللہ وحدہٗ لاشریک ہے وہی حق رکھتا ہے۔ (بخاری: ۳۱۹۳، نسائی: ۲۰۷۸) کہ اس کی عبادت کی جائے بڑائی اسی کی ہے شرک نفس انسانی پر بھی ظلم عظیم ہے۔