وَلَهُ مَا سَكَنَ فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اور اسی کا ہے جو کچھ رات اور دن میں ٹھہرا ہوا ہے اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
شان نزول: کفار سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا کہ ہمارے دین کی طرف لوٹ آؤ۔ تمہیں مالا مال کردیں گے اچھی جگہ شادی کروا دیں گے، عزت دیں گے اپنا سردار بنائیں گے، خوبصورت عورت سے شادی کروا دیں گے اس پر یہ آیت نازل ہوئی،تمہارے پاس جو کچھ ہے تمہارے رب کا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے واضح کیا ہے کہ زمانہ رب کے اختیار میں ہے اور رب اپنی ملکیت کا احساس رات ہونے سے دلاتا ہے ساری مخلوق جس کو ہر حال میں رات میں ٹھہرنا پڑتا ہے رب کی مخلوق ہے مملوک ہے۔ انسانوں کے پاس اختیارات تو محدود عرصہ کے لیے ہوتا ہے سارے کے سارے آثار اللہ کی ملکیت میں ہیں وہ جب چاہے انھیں پلٹا دے۔ چنانچہ سورۂ رحمن میں فرمایا: اے گروہ جن و انس اگر زمین و آسمان کے کناروں سے نکل کر بھاگ سکتے ہو تو بھاگ کر دیکھو۔ ’’ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ‘‘ وہ سنتا بھی ہے جانتا بھی ہے ان دو صفات کی وجہ سے اللہ کا اختیار قائم ہوا ہے یعنی سننے والا، جاننے والا اپنے علم کی وجہ سے وہ حساب کتاب رکھتا ہے۔