قَالَ اللَّهُ إِنِّي مُنَزِّلُهَا عَلَيْكُمْ ۖ فَمَن يَكْفُرْ بَعْدُ مِنكُمْ فَإِنِّي أُعَذِّبُهُ عَذَابًا لَّا أُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِينَ
اللہ نے فرمایا بے شک میں اسے تم پر اتارنے والا ہوں، پھر جو اس کے بعد تم میں سے ناشکری کرے گا تو بے شک میں اسے عذاب دوں گا، ایسا عذاب کہ وہ جہانوں میں سے کسی ایک کو نہ دوں گا۔
مطالبہ کرنے پر معجزہ کے بعد نافرمانی پر عذاب ضرور آتا ہے: اللہ کا قانون ہے کہ جب کوئی اپنے نبی سے کسی خاص معجزہ کا مطالبہ کرے اور اللہ وہ معجزہ دکھا دے۔ لیکن قوم پھر بھی ایمان نہ لائے تو پھر اس پر اسی دنیا میں کوئی انتہائی سخت عذاب نازل ہوتا ہے اس کی مثال قوم ثمود کا اپنے نبی صالح علیہ السلام سے یہ مطالبہ تھا کہ پہاڑ سے حاملہ اونٹنی نکلے جو ہمارے سامنے بچہ جنے تب ہم ایمان لائیں گے۔ اللہ نے یہ معجزہ دکھایا لیکن قوم ثمود نے ایمان لانے کی بجائے سرکشی کی روش اختیار کی اور اونٹنی کو ہلاک کر ڈالا تو ان پر سخت قسم کا زلزلہ اور شدید کرخت آواز پیدا ہوئی جس سے سب کے سب تباہ ہوگئے۔ خوان نعمت طلب کرنے والوں کا انجام: حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو دستر خوان آسمان سے اتارا گیا تھا اس میں روٹی اور گوشت تھا اور انھیں حکم دیا گیا تھا کہ اس میں نہ خیانت کریں گے اور نہ کل کے لیے ذخیرہ کریں گے پھر ان لوگوں نے خیانت بھی کی اور کل کے لیے بھی اٹھا رکھا۔ لہٰذا انھیں بندر اور سؤر بنا دیا گیا۔‘‘ (ترمذی: ۳۰۶۱)