وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ
اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا، وہی لوگ بھڑکتی آگ والے ہیں۔
نصاریٰ بھی اہل کتاب تھے اور یہود بھی اہل کتاب تھے۔ لیکن مسلمانوں کے ساتھ یہود کے رویہ میں عیسائیوں کے مقابلے میں زمین و آسمان کا فرق تھا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ یہود بھی عیسائیوں کی طرح مشرکین کی بجائے مسلمانوں کے قریب تر ہوتے، لیکن معاملہ اس کے برعکس تھا۔ یہود نے اللہ کی آیات کو جھٹلا دیا جو تورات میں موجود تھیں اور اس میں تحریف کی ایسے لوگوں کی سزا دوزخ ہی ہوسکتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا وَ اسْتَكْبَرُوْا عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ اَبْوَابُ السَّمَآءِ وَ لَا يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ حَتّٰى يَلِجَ الْجَمَلُ فِيْ سَمِّ الْخِيَاطِ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُجْرِمِيْنَ﴾ (الاعراف: ۴۰) یقین جانو جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا، سرکشی کی ان کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے ان کا جنت میں جانا اتنا ہی نا ممکن ہوگا جتنا اونٹ کا سوئی کے ناکے سے گزرنا، مجرموں کو ہمارے ہاں ایسی ہی سزا دی جاتی ہے۔