فَأَثَابَهُمُ اللَّهُ بِمَا قَالُوا جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْمُحْسِنِينَ
تو اللہ نے اس کے بدلے میں جو انھوں نے کہا، انھیں ایسے باغات دیے جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے اور یہی نیکی کرنے والوں کی جزا ہے۔
جن لوگوں نے حق پالیا، پھر وہ دوسروں سے کہتے ہیں کہ ہم کیوں نہ اللہ پہ ایمان لائیں جو ہمیں جنت میں داخل کرے گا۔ قرآن سورۃ محمد میں مثال: اس جنت کا جس كا وعدہ اللہ سے ڈرنے والوں سے کیا گیا، اس میں ایسی دودھ کی نہریں بہہ رہی ہوں گی، ایسی شراب جو پینے والوں کے لیے لذیذ ہوگی، اس میں ان کے لیے ہر طرح کے پھل ہوں گے۔ ایک روایت میں ہے کہ تمام جنت والے جب جنت میں پہنچ جائیں گے سوال ہوگا!کیا تم کچھ اور چاہتے ہو۔ جنتی کہیں گے کیا تونے ہمارے چہرے کو روشن نہیں کیا، کیا ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا، کیا تو نے ہمیں دوزخ سے نجات نہیں دی۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے اور ان کے درمیان کا پردہ اٹھا دیں گے اور جنتی اللہ کا دیدار کریں گے۔ (مسند احمد: ۴/۳۲۰، ح: ۱۸۸۴۰) یہ جزا ہے احسان کرنے والوں کے لیے جو اسلام لانے میں تاخیر نہیں کرتا حق کو دل کی گہرائیوں سے قبول کرتا ہے، صالحین سے مل کر شہادت حق کا کام کرتا ہے جنت کا مستحق ہوتا ہے۔