لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ
وہ لوگ جنھوں نے بنی اسرائیل میں سے کفر کیا، ان پر داؤد اور مسیح ابن مریم کی زبان پر لعنت کی گئی۔ یہ اس لیے کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے گزرتے تھے۔
حضرت داؤد علیہ السلام کا زمانہ بعثت عیسیٰ علیہ السلام سے کم و بیش ایک ہزار سال پہلے کا ہے۔ اس دور میں بھی لوگ نافرمانیوں، عہد شکنیوں کا ارتکاب اور حدود اللہ سے تجاوز کرتے تھے، انہی جرائم کی بنا پر انھیں کافر کہا گیا اور ایسے لوگ زبور میں بھی ملعون قراردیے گئے اور انجیل میں بھی۔ اور اسی لعنت کی وجہ سے کچھ لوگ بندر بنا دیے گئے اور کچھ خنزیر۔ اور اب یہی لعنت قرآن کریم کے ذریعے سے ان پر کی جارہی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا۔ لعنت کا مطلب اللہ کی رحمت اور مہربانی سے دوری ہے۔