يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، ان کے بعض بعض کے دوست ہیں اور تم میں سے جو انھیں دوست بنائے گا تو یقیناً وہ ان میں سے ہے، بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
یہود و نصاریٰ سے دوستی کی ممانعت: اس آیت میں یہود و نصاریٰ سے دوستی اور محبت کا رشتہ قائم کرنے سے منع کیا گیاہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْكٰفِرِيْنَ اَوْلِيَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ وَ مَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّٰهِ فِيْ شَيْءٍ﴾ (آل عمران: ۲۸) مومنوں کو اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو ہرگز دوست نہ بنانا چاہیے جو ایسا کرے گا اسے اللہ سے کوئی واسطہ نہیں۔ اور فرمایا: ﴿يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا يَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا﴾ (آل عمران: ۱۱۸) ’’اے ایمان والو! اپنے سوا کسی غیر مسلم کو اپنا راز دان نہ بناؤ وہ تمہاری خرابی کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے‘‘ یہاں یہ بتایا جارہا ہے۔ یہود نصاریٰ میں باہمی اختلاف اور گروہی اختلافات اور دشمنی بھی شدید ہے تاہم یہ مسلمانوں کے خلاف باہم مل بیٹھتے اور سمجھوتہ کرلیتے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی تمہارا حقیقی اور قابل اعتماد دوست نہیں ہوسکتا۔ انھیں جب بھی موقعہ میسر آیا وہ تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے ۔ قرآن کی بیان کردہ حقیقت کا مشاہدہ ہر شخص کرسکتا ہے آج بھی ہم امریکہ سے دوستی بڑھا کر ذلیل و رسوا ہورہے ہیں۔ سخت وعید ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی انھیں کے ساتھ ہوگا جس سے دوستی کرتا ہے۔‘‘ (بخاری: ۶۱۷۰) اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بنانا پھر تم انہی میں سے ہوگے۔ (ترمذی: ۳۳۱۸)